Poetry : From: Ayesha Hassan , Nazia, Ali Haider , Khunsha Qureshi Gujrat..
Poetry is language of spontaneous overflow of powerful feelings .A poet writes it's poetry when his emotions found thoughts and thoughts found words.You will find poetry no-where unless you will bring some of it with you..
So without wasting more time let me start the poetry section with this precious poetry
اصل مرد مجاحد
صوفی کی طریقت میں فقط مستی احوال
ملا کی شریعت میں فقط مستی گفتار
شاعر کی نوا مردہ و افسردہ و بے ذوق
افکار میں سرمست، نہ خوابیدہ نہ بیدار
وہ مرد مجاہد نظر آتا نہیں مجھ کو
ہو جس کے رگ و پے میں فقط مستی کردار
ملا کی شریعت میں فقط مستی گفتار
شاعر کی نوا مردہ و افسردہ و بے ذوق
افکار میں سرمست، نہ خوابیدہ نہ بیدار
وہ مرد مجاہد نظر آتا نہیں مجھ کو
ہو جس کے رگ و پے میں فقط مستی کردار
Poet :Allama Iqbal
From: Ayesha Hassan
..............................................................................................................................
نہ گنواؤ ناوک نیم کش دل ریزہ ریزہ گنوا دیا
نہ گنواؤ ناوک نیم کش دل ریزہ ریزہ گنوا دیا
جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو تن داغ داغ لٹا دیا
مرے چارہ گر کو نوید ہو صف دشمناں کو خبر کرو
جو وہ قرض رکھتے تھے جان پر وہ حساب آج چکا دیا
کرو کج جبیں پہ سر کفن مرے قاتلوں کو گماں نہ ہو
کہ غرور عشق کا بانکپن پس مرگ ہم نے بھلا دیا
ادھر ایک حرف کہ کشتنی یہاں لاکھ عذر تھا گفتنی
جو کہا تو سن کے اڑا دیا جو لکھا تو پڑھ کے مٹا دیا
جو رکے تو کوہ گراں تھے ہم جو چلے تو جاں سے گزر گئے
رہ یار ہم نے قدم قدم تجھے یادگار بنا دیا
جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو تن داغ داغ لٹا دیا
مرے چارہ گر کو نوید ہو صف دشمناں کو خبر کرو
جو وہ قرض رکھتے تھے جان پر وہ حساب آج چکا دیا
کرو کج جبیں پہ سر کفن مرے قاتلوں کو گماں نہ ہو
کہ غرور عشق کا بانکپن پس مرگ ہم نے بھلا دیا
ادھر ایک حرف کہ کشتنی یہاں لاکھ عذر تھا گفتنی
جو کہا تو سن کے اڑا دیا جو لکھا تو پڑھ کے مٹا دیا
جو رکے تو کوہ گراں تھے ہم جو چلے تو جاں سے گزر گئے
رہ یار ہم نے قدم قدم تجھے یادگار بنا دیا
Poet : Faiz Ahmed Faiz
From : Nazia
....................................................................................................................
قدموں میں بھی تکان تھی گھر بھی قریب تھا
قدموں میں بھی تکان تھی گھر بھی قریب تھا
پر کیا کریں کہ اب کے سفر ہی عجیب تھا
نکلے اگر تو چاند دریچے میں رک بھی جائے
اس شہر بے چراغ میں کس کا نصیب تھا
آندھی نے ان رتوں کو بھی بے کار کر دیا
جن کا کبھی ہما سا پرندہ نصیب تھا
کچھ اپنے آپ سے ہی اسے کشمکش نہ تھی
مجھ میں بھی کوئی شخص اسی کا رقیب تھا
پوچھا کسی نے مول تو حیران رہ گیا
اپنی نگاہ میں کوئی کتنا غریب تھا
مقتل سے آنے والی ہوا کو بھی کب ملا
ایسا کوئی دریچہ کہ جو بے صلیب تھا
پر کیا کریں کہ اب کے سفر ہی عجیب تھا
نکلے اگر تو چاند دریچے میں رک بھی جائے
اس شہر بے چراغ میں کس کا نصیب تھا
آندھی نے ان رتوں کو بھی بے کار کر دیا
جن کا کبھی ہما سا پرندہ نصیب تھا
کچھ اپنے آپ سے ہی اسے کشمکش نہ تھی
مجھ میں بھی کوئی شخص اسی کا رقیب تھا
پوچھا کسی نے مول تو حیران رہ گیا
اپنی نگاہ میں کوئی کتنا غریب تھا
مقتل سے آنے والی ہوا کو بھی کب ملا
ایسا کوئی دریچہ کہ جو بے صلیب تھا
Poet :Parveen Shakar
From: Ali Haider
........................................................................................................................
نہ چاہا تھا بُرا میں نے، نہ میں نے بددُعا دی تھی
فقط نمناک آنکھوں سے فلک کی سمت دیکھا تھا
فقط نمناک آنکھوں سے فلک کی سمت دیکھا تھا
From :Khunsha Qureshi Gujrat
.........................................................................................................................................
If you want to share you favorite poetry then send us the entries..
Thank you !!
Author : Deeba BUtt
Comments
Post a Comment