Poetry : From:Muhammad Atif Khokher, Luqman Amjad and Iram
So without wasting more time let me start the poetry section 3 with this precious poetry
میری کاوش
جس میں اخلاص کا مزا نہ ہوا
وہ تعلق بھی دیر پا نہ ہوا
وہ کبھی دوست ہونہیں سکتا
جو کبھی تم سے گر خفا نہ ہوا
شدتِ غم سے دل رکا ایسے
پھردھڑکنےکاحوصلہ نہ ہوا
میرا قد اور ہو گیا اونچا
کھینچنے والوں سےگلا نہ ہوا
ڈھونڈتےہو اسے بتوں میں کیا
ہاتھ جو آئے وہ خدا نہ ہوا
یوں تو دنیا میں ہیں بہت شاعر
تجھ سا غالب غزل سرا نہ ہوا
وہ تعلق بھی دیر پا نہ ہوا
وہ کبھی دوست ہونہیں سکتا
جو کبھی تم سے گر خفا نہ ہوا
شدتِ غم سے دل رکا ایسے
پھردھڑکنےکاحوصلہ نہ ہوا
میرا قد اور ہو گیا اونچا
کھینچنے والوں سےگلا نہ ہوا
ڈھونڈتےہو اسے بتوں میں کیا
ہاتھ جو آئے وہ خدا نہ ہوا
یوں تو دنیا میں ہیں بہت شاعر
تجھ سا غالب غزل سرا نہ ہوا
Poet :Ghalib
From: Iram (Lahore)
..............................................................................................................................
دریچہ ہائے خیال
چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں
اور یہ سب دریچہ ہائے خیال
جو تمہاری ہی سمت کھلتے ہیں
بند کر دوں کچھ اس طرح کہ یہاں
یاد کی اک کرن بھی آ نہ سکے
چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں
اور خود بھی نہ یاد آؤں تمہیں
جیسے تم صرف اک کہانی تھیں
جیسے میں صرف اک فسانہ تھا
Poet : Jaun Elia
From : Muhammad Atif Khokher
....................................................................................................................
خون اپنا ہو یا پرایا ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جنگ مشرق میں ہو کہ مغرب میں
خون اپنا ہو یا پرایا ہو نسل آدم کا خون ہے آخر جنگ مشرق میں ہو کہ مغرب میں امن عالم کا خون ہے آخر بم گھروں پر گریں کہ سرحد پر روحِ تعمیر زخم کھاتی ہے کھیت اپنے جلیں کہ اوروں کے زیست فاقوں سے تلملاتی ہے ٹینک آگے بڑھیں کہ پیچھے ہٹیں کوکھ دھرتی کی بانجھ ہوتی ہے فتح کا جشن ہو کہ ہار کا سوگ زندگی میتوں پہ روتی ہے جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی؟ آگ اور خون آج بخشے گی بھوک اور احتجاج کل دے گی برتری کے ثبوت کی خاطر خوں بہانا ہی کیا ضروری ہے؟ گھر کی تاریکیاں مٹانے کو گھر جلانا ہی کیا ضروری ہے؟ جنگ کے اور بھی تو میداں ہیں صرف میدان کشت و خوں ہی نہیں حاصل زندگی خرد بھی ہے حاصل زندگی جنوں ہی نہیں آؤ اس تیرہ بخت دنیا میں فکر کی روشنی کو عام کریں امن کو جن سے تقویت پہنچے ایسی جنگوں کا اہتمام کریں جنگ، وحشت سے بربریت سے امن تہذیب وارتقا کے لئے جنگ، مرگ آفریں سیاست سے امن ، انسان کی بقا کے لئے جنگ ، افلاس اور غلامی سے امن ، بہتر نظام کی خاطر جنگ، بھٹکی ہوئی قیادت سے امن بے بس عوام کی خاطر جنگ سرمائے کے تسلط سے امن ، جمہور کی خوشی کے لئے جنگ، جنگوں کے فلسفے کے خلاف امن ، پر امن زندگی کے لئے
Poet :ساحر لدھیانوی
From: Luqman Amjad (Gujrat)
........................................................................................................................
........................................................................................................................
وصل کا لُطف تب ہی ہے کہ رہے ہوش بجا
دل بھی قبضے میں رہے، پہلو میں یار بھی ہو
From :Luqman Amjad (Gujrat)
................................................................................................................................
If you want to share you favorite poetry then send us the entries for part 3
you can inbox it to Deeba at her F.b id ( https://www.facebook.com/Mahaahali ) by sending a msg..
you can inbox it to Deeba at her F.b id ( https://www.facebook.com/Mahaahali ) by sending a msg..
Thank you !!
Author : Deeba BUtt
Comments
Post a Comment